Salal Baloch,Human Right violation, Freedom, sindh, Balochistan , BSO, BSO Azad, BNM, Abdul Jabbar

Friday, May 29, 2020

،،وہ تین ہفتوں سے نہیں لوٹا اسے لوٹا دو،،


،،وہ تین ہفتوں سے نہیں لوٹا
اسے لوٹا دو،،
محمد خان داؤد
یہ ماں تم سے اقتدار میں مانگ رہی
یہ ماں تم یہ بھی شکایت نہیں کر رہی کہ میرے دیس کے پہاڑوں کو ایٹمی ذروں کے حوالے کیوں کیا تھا؟
یہ ماں یہ بھی نہیں پوچھ رہی کہ،،میرا امیر بلوچستان غریب کیوں ہے؟،،
یہ ماں یہ بھی سوال نہیں کر رہی کہ اس کے ساحلوں پر قبضہ کیوں کیا گیا ہے؟
یہ ماں یہ سوال بھی نہیں کر رہی کہ گوادر کی بندر گاہ تھوک پر چائینا کے حوالے کیوں کیا گیا ہے؟
یہ ماں تو یہ بھی سوال نہیں کر رہی کہ ریکوڈک اور سیندک کے سونے کی کانوں کا کیا ہوا؟
یہ ماں تو یہ سوال بھی نہیں کر رہی کہ جام کمال بلوچستان میں کیا کیا کمال کر رہا ہے؟
یہ ماں تو یہ سوال بھی نہیں کر رہی کہ بلوچ دھرتی افغانیوں کا بار کب تک برداشت کر تی رہیگی؟
یہ ماں تو یہ سوال بھی نہیں کر رہی کہ بلوچ دھرتی کب تک پامال ہو تی رہیگی؟
یہ ماں تو یہ سوال بھی نہیں کر رہی کہ،،یہ سی پیک کیا ہے؟،،
یہ ماں تو بلوچستان کی سیا ست سے بھی واقف نہیں
پر یہ ماں تو سیا ست سے یہ واقف نہیں
یہ ماں تو یہ بھی نہیں جانتی کہ ایف سی کیا ہے اور سرمچار کیا؟
یہ ماں تو خاکی،سیاہ وردیوں میں فرق کو بھی نہیں جانتی!
یہ ماں تو یہ بھی نہیں جانتی کہ اقتدا ری ایوانوں میں کیا کچھ ہوتا ہے؟
یہ ماں تو نہ جام کمال سے واقف ہے اور نہ ہی زہری سے
یہ ماں کیا جانے کہ،،BNP،،کیا ہے اور,,PAB,,کیا ہے؟
یہ ماں کچھ نہیں جانتی کیوں کہ یہ بلوچستان دھرتی کی معصوم ماں ہے ایسی معصوم ماں جیسے پھولوں کی مہک ہو تی ہے یا شبنم کے قطرے بھلا یہ ماں کیا جان پائیگی کی سرخ پرچم کیا ہوتا ہے اور سبز پرچم کیا یہ ماں تو ان نعروں سے بھی واقف نہیں جو بلوچ نوجوان بہت سی سُرخ کتابیں پڑھ کر عوامی اجتماعوں میں لگا تے ہیں اس ماں نے تو بس محبت سے بچے جنیں،محبت سے بچے پالے اور اب دردوں میں اپنے گم شدہ بیٹے کو یاد کر کے آنسو بہا رہی ہے۔پر کسی کو کوئی پرواہ نہیں
ایک معصوم ماں سوائے آنسو منتیں اور فریاد کے علاوہ کیا کر سکتی ہے؟
اور یہ ماں اپنے دکھ بھرے دل کے ساتھ اسے یاد کر رہی ہے جو گھر سے تین ہفتے پہلے نکلا اور پھر لوٹ کر نہیں آیا
اب کون ہے جو اس ماں کے آنسو صاف کرے
اس کے دردیلے دل پہ ہاتھ رکھے
اور اسے دلاسے دے کہ
،،اماں وہ لوٹ آئیگا!،،
پر بلوچستان کے اقتدا ری سیا ست کے بھوکے
جاگیرداروں سے لیکر سرداروں تک
منتخب نمائیندوں سے لیکر انٹیلکچوئل تک سب آپس میں
اقتدا ر اقتدار کھیل کھیل رہے ہیں
اور وہاں کوئی نہیں دیکھ رہا
جہاں ایک بوڑھی ماں اشک بہاتے یہ فریاد کر رہے کہ کہ
،،وہ تین ہفتوں سے نہیں لوٹا
اسے لوٹا دو،،
اور پھر اشک بہانے لگتی ہے
اے فرشتو
اے فرشتوں کے مولا
اس ماں کو بلوچستان کے سورسس سے رائیلٹی نہیں چاہیے
اسے اپنا بیٹا ایوب چاہیے
جس کی جدائی میں وہ ماں مسافر بن بیٹھی ہے
بغیر منزل کے مسافر

No comments:

Post a Comment