Salal Baloch,Human Right violation, Freedom, sindh, Balochistan , BSO, BSO Azad, BNM, Abdul Jabbar

Wednesday, May 27, 2020

12 اگست 1985 کو جاپانی ائیر لائن کا ایک طیارہ بوئنگ 747ٹوکیو کے ہوائی اڈے سے اوساکا جانے کے لیے اڑا،عملے سمیت 524افراد اُس میں سوار تھے

12 اگست 1985
کو جاپانی ائیر لائن کا ایک طیارہ بوئنگ 747ٹوکیو کے ہوائی اڈے سے اوساکا جانے کے لیے اڑا،عملے سمیت 524افراد اُس میں سوار تھے،پرواز بھرنے کے بارہ منٹ بعد طیارے میں خرابی پیدا ہو گئی اور پھر کچھ دیر بعد وہ زمین پر آ گرا، اِس حادثے کے نتیجے میں صرف چار افراد معجزانہ طور پر زندہ بچے جبکہ 520افراد ہلاک ہوئے،
ہوا بازی کی تاریخ کا یہ بد ترین حادثہ ہے۔ حادثے کی تحقیقات شروع ہوئیں تو پتا چلا کہ سات سال پہلے اِس جہاز کی دُم میں کوئی خرابی پیدا ہوئی تھی جسے ٹھیک تو کر دیا گیا تھا مگر کچھ کسر رہ گئی تھی،وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ خرابی بڑھتی گئی اور بالآخر اِس حادثے کا باعث بنی۔
جاپانی معیار کے اعتبار سے یہ بات ڈوب مرنے کا مقام تھی چنانچہ جاپانی ائیر لائن کے صدر نے استعفٰی دے دیا، Maintenance Managerنے خود کشی کر لی،جس انجینئر نے جہاز کا معائنہ کرکے اسے اڑنے کے موزوں قرار دیا تھا اُس نے بھی خود کشی کر لی،جاپانی ائیر لائن نے (کوئی ذمہ داری قبول کیے بغیر) مسافروں کے لواحقین کو 6.7ملین ڈالر کا ہرجانہ ادا کیا،فلائٹ نمبر 123کا نمبر اُس کے بعد جاپان کی کسی ائیر لائن نے استعمال نہیں کیااورجاپانی ائیر لائن نے بتدریج 747کی جگہ بوئنگ 767اور 777استعمال کرنے شروع کر دیے،اُس کے بعد سے آج تک جاپانی ائیر لائن کا کوئی مسافر طیارہ تباہ نہیں ہوا۔یہ ہوتی ہے قوم اور ہم تقدیر کا کھیل سمجھ کر 70 سالوں سے اپنے ساتھ کھلواڑ کیے جارہے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment