Salal Baloch,Human Right violation, Freedom, sindh, Balochistan , BSO, BSO Azad, BNM, Abdul Jabbar

Sunday, June 16, 2019

تربت میں پچھلے دنوں دو بلوچ خواتین کو ایک مقامی گینگ اٹھا کر اپنے ساتھ لے گیا، انہیں جنسی ہراسمنٹ کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر جاری کردیا

تربت میں پچھلے دنوں دو بلوچ خواتین کو ایک مقامی گینگ اٹھا کر اپنے ساتھ لے گیا، انہیں جنسی ہراسمنٹ کا
نشانہ بنایا اور ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر جاری کردیا۔ جسکی خبر سوشل میڈیا پر آگ کی طرح کی پھیل چکی ہے اور عوام بلوچی لجّ و روایات کی اس سنگین پامالی پر سرمشار ہیں جبکہ مجرمان دھن دھناتے پِہر رہے ہیں۔
کیچ تربت میں پیش آنے والا یہ واقعہ جرائم پیشہ افراد کی مسلسل پرورش اور انہیں بے دریغ چوٹ کا نتیجہ ہے۔ بلوچ خواتین کو اٹھا کر پرائیوٹ مقام میں انہیں ہراساں کرنا اور انکی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر جاری کرنے والے درندہ صفت عناصر کا تعلق مقامی غنڈہ مافیا سے بتایا جاتا ہے جوکہ کہ اغواء کاری، قبضہ گیری، بتّہ خوری اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔
یقینی طور پر یہ واقعہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے ایسے بیشمار واقعات کی خبریں آتی رہی ہیں مگر اب یہ غنڈہ گینگ اس قدر بے قابو ہو گئے ہیں کہ دھڑلے سے اپنی کارستانیاں خود سوشل میڈیا پر وائرل کر رہے ہیں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ وہ ملکی قانون اور بلوچی روایات کو اپنے غلیظ پاؤں تلے روند چُکے ہیں اور انہیں کسی قسم کی کوئی گرفت و کنٹرول بھی نہیں ہے۔
بلوچی ننگ و ناموس کے دعویدار ان تمام سیاسی جماعتوں و سماجی حلقوں کے ماتے پر یہ بدنما کلنک ثبت ہو چکا ہے جو ایسے سنگین جرم پر خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہیں۔ بلوچ بیٹیوں کی عزت آبرو کو بازار کی زینت بنانے والے مجرم کھڑی سزا کے حقدار ہیں۔ انتظامیہ کی بے بسی قانون کی عملداری کو مشکوک بنا چکی ہے جبکہ بلوچی روایات کے پاسبان حلقوں کی جانب سے چھپ کے روزے رکھنا بلوچ سماج کو درندگی کی نظر کیئے جارہی ہے۔
اگر اسی طرح خاموشی اختیار کی گئی تو وہ دن دور نہیں جب بلوچستان کے گلی کوچوں میں پنجاب کی معصوم زینب و معصوم فرشتہ کی طرح بلوچ بیٹیوں کی مسل دی گئی لاشیں ملیں گی اور بہن بیٹیوں کا گھروں سے نکلنا محال ہو جائے گا۔
حکومت وقت ایسے غنڈہ گرد عناصر کی پرورش کی بجائے فوری سرزنش شروع کرے اور روک تھام کیلئے کردار ادا کرے اور اعلی عدلیہ نوٹس لیکر مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچائے۔ سب سے بڑھ کر سماجی حلقے بھرپور ردِعمل کا اظہار کریں تاکہ بلوچی چادر و چار دیواری کی حفاظت یقینی بن سکے۔

No comments:

Post a Comment