Salal Baloch,Human Right violation, Freedom, sindh, Balochistan , BSO, BSO Azad, BNM, Abdul Jabbar

Monday, July 13, 2020

پی پی کا بڑا کردار رہا ھے لیاری گینگوار کو مضبوط کرنے میں کیونکہ انکی ہی سرپرستی میں یہ پروان چڑھا اور مضبوط بنا ۔۔۔

تحریر:- میر عمر

جے آئی ٹی۔۔۔
#پارٹ ۔۔#1.#
#part.1
نیشنل چینل میں کسی نے شکور شاد سے سوال کیا آپ نے جے آئی ٹی پڑھی تو انہوں نے جواب دیا ہم نے دیکھی ھے پڑھنے کی ضرورت نہیں ۔۔تو آج میں کچھ سچائی بیان کرتا ھوں جو اپنی آنکھوں سے دیکھا حال ھے ۔۔۔
#PPP
پی پی کا بڑا کردار رہا ھے لیاری گینگوار کو مضبوط کرنے میں کیونکہ انکی ہی سرپرستی میں یہ پروان چڑھا اور مضبوط بنا ۔۔۔
جب عبدالرحمن کو مارنے کے بعد یہ کمان عزیر کے ہاتھوں آیا اور اسوقت کے وزیر داخلہ جو انتہائی گھٹیا اور جنونی ذہنیت کا مالک ذوالفقار مرزا تھا جنہوں نے صرف اور صرف ایم کیو ایم لندن کو ختم کرنے کیلیے ریاست سے بھی ذیادہ طاقتور بنانے کی کوشش کی جسکی سرپرستی اسوقت کے صدر زرداری اور اسکی بہن اور بھائی ادھی تالپور اور اویس ٹپی کا بڑا ہاتھ تھا کیونکہ جو پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا گیا اسکی قیمت لیاری کے بیگناہ عوام سے لینی تھی اور انہوں نے گینگوار کو پیسہ بنانے کی مشین بنائی اور ہر جاھز و نا جاھز کام کروائے ۔۔۔لیکن بھلا ھو اسوقت کے آرمی چیف اور مسلم لیگ ن کی حکومت کا جنہوں نے آپریشن شروع کی ۔۔۔۔
پولیس سے لیکر ریاست کے تمام اداروں کو گینگوار نے اپنے تابع کردیا اسوقت کے ہیرو بننے والے نیوز چینل بھی اسکے قصور وار تھے کیونکہ میں نے خود اپنی آنکھوں سے تمام نیوز چینل کی گاڑیاں اور لوگ گینگوار کے تلوے چاٹتے دیکھے تھے اور انکی مہمان نوازی میں برابر شریک دار ھوئے۔۔اس وقت تمام لیاری اور لیارین یرغمال ھوچکے تھے ۔۔جاوید ناگوری۔۔ثنیہ ناز۔۔شاہجان بلوچ کی کیا اوقات کہ وہ انکی سرپرستی کرتے یا انہیں ھدایات دیتے بلکہ یہ سب بھی یرغمال ھو چکے تھے ۔۔۔اس وقت پی پی کے بہت سارے وزراء اور ذمہ داران جن میں عبدالقادر پٹیل ۔۔ذوالفقار مرزا۔۔شرمیلا فاروقی۔۔اور کچھ اور نام انکا بڑا ہاتھ تھا گینگوار کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے میں ۔۔۔باقی لیاری کے تمام سیاسی لوگ انکی طاقت کے سامنے بے بس تھے ۔۔ان لوگوں نے اردو اسپیکنگ کے لوگوں کو بے دردی کیساتھ شہید کیا۔۔۔اور گینگوار کو مضبوط بنانے میں اے این پی کا بڑا کردار رہا ھے جن میں شاہی سید اور مرحوم جو اس وقت کراچی قیادت میں تھے ان لوگوں نے مکمل ساتھ دیا اور انہوں نے باقاعدہ ہر پروگرام میں شرکت کی جنکا میں خود گواہ ھوں ۔۔۔۔
لیاری آپریشن کے بعد پی پی اور گینگوار میں دوریاں پیدا ھوئیں اور گینگوار کا ترجمان حبیب جان اور ظفر بلوچ تھے ظفر کا کردار بھی صرف کٹھ پُتلی کے مانند تھا لیکن حبیب جان کا کردار مضبوط تھا اور حبیب جان کو اس عمل کیلیے الٹا لٹکانا فرض بنتا ھے ۔۔۔۔۔
جب گینگوار مضبوط تھا اور ھوگیا تب اسکے لیے سب نے کام کیئے کوئی خوف سے تو کسی کے پاس دوسرا راستہ نہ تھا ۔۔۔۔۔۔
سو اسکے بعد انہوں نے انتظامی یونٹ بنائے جن میں بزرگ کمیٹی ۔۔مصالحتی کمیٹی یہ سارے بنائے گئے ۔۔۔۔
اور ان سب کمیٹیوں میں لیاری کے بااثر لوگوں کو لیا گیا جن میں کچھ خوف کی وجہ سے شامل ھوئے اور کچھ اپنی ساکھ بنانے کیلیے میدان میں آئے۔۔۔سینیٹر یوسف سے لیکر رحمن ملک تک سب بے بس تھے ہاں لیکن انکے اختیار میں بھی کچھ نہیں تھا کیونکہ صدارتی محل سے باقاعدہ گینگوار کیلیے نرم گوشہ پایا جاتا تھا ۔۔۔۔
آپریشن کے بعد گینگوار مضبوط سے مضبوط تر بن گیا تو کچھ سیاسی پارٹیوں نے سوچا ہم بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لے۔۔
مسلم لیگ ن۔۔۔#PML
مسلم لیگ نون نے آپریشن شروع کی اور آپریشن کے بعد انہوں نے سوچا کہ عزیر ہاتھ میں آئے تو سمجھ لو ایک ایم این اے اور تین ایم پی اے ہمیں مفت میں ملینگے تو اسکا ٹاسک سلطان بہادر اور ضیاء اور ماروی میمن کو دی گئی صرف اور صرف پی پی کو دکھانے کیلیے کہ ہم لوگ بھی گندی سیاست کرسکتے ہیں ۔۔۔
سندھ کے نیشنل پارٹیز نے بھی اپنا کردار ادا کیا جن میں سندھ کے پلیجو سے لیکر تمام نیشنل لیڈروں نے بھی گھسنے کی کوشش کی کہ وہ انہیں ہائیر کرے لیکن یہ سب بیوقوف تھے وہ یہی سمجھ رہے تھے کہ شاید وہ انہیں قابو کرینگے لیکن یہ سب خیالی دنیا میں تھے کیونکہ عزیر اور اسکے مشیر جانتے تھے کہ پی پی سے مکمل لاتعلقی کا مطلب انکا مکمل خاتمہ ھے سو مسلم لیگ ن نے بھی اپنے آپکو ایک سائیڈ کردیا۔۔۔۔
#PTI .
پی ٹی آئی اس وقت لیاری میں ایک انہونی نام تھی لیکن اس پارٹی کے کامران منہاس نے قیادت کو اعتماد میں لیئے بغیر ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کامران منہاس کی کیا اوقات جو اسوقت کے مضبوط گینگوار کو قابو کرسکے ۔۔۔اس وقت شکور شاد کو تمام نیشنل نیوز کے چینلز بلا کر صرف انکی کردار کشی میں لگے ہیں اس وقت شکور شاد پی ٹی آئی کو جانتے بھی نہیں تھے بلکہ پی پی کا حصہ تھے جو انہوں نے پی پی کی ناقص کارکردگی اور انہیں اہمیت نہ دینے کی وجہ سے اپنے آپ کو سائیڈ کردیا تھا سو اس وقت شکور شاد کو موردالزام ٹہرانا بہت ہی غلط ھے ۔۔۔باھر کے لوگ جو بھی کہے لیکن لیاری کا بچہ بچہ سب جانتے تھے کہ لیاری گینگوار کی سرپرستی کون کررہا ھے اسوقت کے کمیشنر رئیسی بھی انہی گینگوار کے در پر آکر انکے تلوے چاٹتا تھا۔۔۔
یہانتک کہ ایجنسی ۔۔رینجرز ۔۔آرمی اور پولیس کا بھی مکمل تعاون تھا جن میں ایک میجر جسکا نام اورنگزیب ھے جو ابھی بھی آرمی میں ھے انکا بڑا کردار تھا یہی شخص سارے ڈیل کرتا تھا اور قبضہ کرنے میں بھی انکا بڑا کردار ھے ۔۔۔۔
#JI..جماعت اسلامی
اس تنظیم یا پارٹی کا کوئی کردار نہیں تھا لیکن یہ نوسرباز ہمیشہ تماشہ لگانے میں ماہر تھے جب لیاری میں قتل و غارتگری ھورہی تھی اور نسل کشی ھورہی تھی تو یہ بلکہ پی ٹی آئی اور دوسری ساری پارٹیاں تماشہ دیکھ رہے تھے کسی نے بھی مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کیا ۔۔۔یہ لوگ صرف پوائنٹ اسکورنگ کرنے میں مصروف تھے لیکن نہ انہوں نے کوئی آواز بلند کی اور نہ اسمبلی میں آواز بلند کی اور نہ ہی کوئی احتجاج روزانہ کی بنیاد پر ھوا ۔۔۔
شاہجان بلوچ ۔۔ثانیہ ناز۔۔جاوید ناگوری۔۔لیاقت آسکانی ۔۔سلمان مراد ۔۔یہ سب یرغمال تھے انکے ہاتھوں کچھ نہیں تھا سوائے اپنے آپ کو سائیڈ کرتے اور لاتعلقی کرتے لیکن سیاسی لوگ تھے اسلیے انہوں نے مناسب جانا کہ یہی وقت ھے ہم لوگ سیاست میں اپنا کردار بنائے۔۔۔۔
لیاری بلکہ کراچی کے سارے تاجر برادری کا بھی کردار رہا ھے کیونکہ پیسہ یہی لوگ دیتے تھے اور لیاری گینگوار نے بڑے بڑے کردار ادا کیئے ۔۔۔انڈر ورلڈ سے لیکر ہر طرح کے مافیاز کیلیے کام کرنے لگے ۔۔جن میں سوزوکی کمپنی کے اونر کا قتل تھا جو تاجو کے حکم سے فیصل اور اظہر نامی شخص نے کی اور بہت سارے دوسرے اسکینڈل بھی رہے ۔۔۔
لیاری گینگوار کے بہت سارے کردار اسوقت بری طرح پھنس چکے تھے نہ سماجی لوگ تھے اور نہ سیاسی لیکن وہ اتنا جانتے تھے کہ اگر انہوں نے حکم کی تعمیل نہیں کی تو انکی جگہ کسی اور کو بٹھا دیا جائیگا اس لیئے وہ جرائم میں گھستے چلے گئے۔۔۔۔
لیاری میں پی پی کے بہت سارے سیاسی لوگوں کا قتل عام ھوا ان میں محمد خان اور عبدل چاچا سرفہرست ہیں کیونکہ بعد میں انہوں نے پلان بنایا کہ پی پی سے آپریشن کا بدلہ لینا ھے تو انکے کرداروں کو دوست بن کر قتل کرنا ھے ۔۔۔۔۔
بہت سارے صحافی تو باقاعدہ خرچہ پانی لینے ان کے پاس آتی تھی اور پولیس اور تھانہ انکے لیئے کوٹہ اور رکھیل کے مانند ھوگئے تھے ۔۔۔۔۔
سیاستداں ۔۔دانشور اور اِس وقت جو بہت سارے لوگ اچھل اچھل کے بات کررہے ہیں وہ سب انکے ساتھ تھے اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ انکے ساتھ خوش ہیں بلکہ انکے پاس صرف ایک ہی راستہ تھا وہ راستہ انہی کے ساتھ سیٹ اپ میں بیٹھنا ھے ۔۔۔۔
شکور شاد اور پی ٹی آئی تو ابھی آئی ھے یہاں کے لوگ تو ابھی جانتے ہیں کہ یہ بھی کوئی سیاسی پارٹی ھے لیکن ابھی سب پھر سے جے آئی ٹی کو لیاری کے ساتھ منسلک کررہے ہیں حالانکہ اس میں لیاری کا صرف نام ھے باقی جے آئی ٹی میں جو نام ہیں اصل میں انہیں کٹھرے میں لانا ھے لیکن وہ پوری لیاری کو پھر سے متاثر کررہے ہیں ۔۔۔
پی پی کے فیصل رضا عابدی اسوقت گینگوار کے خلاف تھا اسلیے انہوں نے ایک احتجاجی ریلی میں لاٹھی بھی چلوائے جس سے عزیر ناراض بھی تھا اور عابدی کو کال کیا کہ پولیس کو روکے تب عابدی نے جواب دیا کہ خلاف قانون کام کروگے تب اسکا ری ایکشن بھی ھوگا ۔۔۔
یہ ابھی تک آدھی سچائی ھے جو مجھے یاد ہیں ابھی تک بہت ساری باتیں ہیں جنہیں وقتاً فوقتاً بتاتا رہونگا۔۔۔
اویس ٹپی۔۔۔ادھی تالپر۔۔ذوالفقار مرزا۔۔حبیب جان۔۔۔عبدالقادر پٹیل اور کچھ اور نام کو الٹا لٹکانا چاھیے لیکن یہی ذوالفقار مرزا اب پی ٹی آئی کے اتحادی ہیں اور پی ٹی آئی کے زیدی جو اپنے آپ کو بڑا ایکٹر سمجھتا ھے صرف لیاری کے حوالے سے بکواس کررہا ھے لیکن ذوالفقار مرزا کو پروٹیکٹ کررہا ھے ۔۔۔
اس حمام میں سب ننگے ہیں صرف پی پی قصوروار نہیں بلکہ یہ سب لوگ بھی اس میں شامل ہیں کیونکہ یہ لوگ لیاری والوں کو مرتے اور برباد ھوتے دیکھ کر خوش ھورہے تھے ۔۔ہم لوگ تو اس وقت یرغمال تھے ہمیں کچھ بھی کرنے اور کہنے کی ممانعت تھی اگر بات کرتے تو اسکے ری ایکشن میں ہمارے گھروں کو جلاتے یا ہمارے جانوں کو نقصان دیتے ۔۔۔
خدارا ہمیں اپنی پارٹیوں کیلیے ذلیل مت کرو اب تو ہمارے جذبات سے کھیلنا بند کرو۔۔۔۔
لیاری گینگوار کو مضبوط کرنے میں لیاری کے سرمایہ دار طبقے کا بھی بڑا ہاتھ ھے جن میں بہت سارے نام ہیں جو اس وقت اپنا نیٹ ورک لیاری سے چلا رہے تھے جن میں بہت سارے بلڈرز سرفہرست ہیں ۔۔باقاعدہ یہاں بکی بیٹھتے تھے ایک نہیں بلکہ درجن بھر اور انکو آپریٹ دبئی اور انڈیا سے گینگوار کی سرپرستی میں کررہے تھے ۔۔۔
جاری ھے۔۔۔۔۔۔

No comments:

Post a Comment