Salal Baloch,Human Right violation, Freedom, sindh, Balochistan , BSO, BSO Azad, BNM, Abdul Jabbar

Thursday, June 7, 2018

سندھ کے معروف سیاستدان رسول بخش پلیجو انتقال کرگئے

دی بلوچستان پوسٹ   

سینئیر سیاستدان اور عوامی تحریک کے بانی رسول بخش پلیجو طویل علالت کے بعد 88 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

ترجمان عوامی تحریک کے مطابق  رسول بخش پلیجو طویل عرصے سے علیل تھے، انہیں سانس، دل اور سینے میں تکلیف کی شکایت تھی۔

انتقال کے وقت وہ کلفٹن میں واقع نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔

ترجمان عوامی تحریک کے مطابق رسول بخش پلیجو کی میت کو تدفین کے لیے ان کے آبائی علاقے جنگ شاہی لے جایا جائے گا، ان کی نماز جنازہ اور تدفین جمعے کو ہوگی۔

رسول بخش پلیجو کون تھے؟

رسول بخش پلیجو 21 فروری 1930 کو جنگ شاہی، ٹھٹھہ میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے اور سیکنڈری تعلیم سندھ مدرستہ الاسلام کراچی سے حاصل کی، بعدازاں انہوں نے سندھ لاء کالج سے گریجویشن کی اور سپریم کورٹ میں وکیل کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں۔

رسول بخش پلیجو نے ون یونٹ کے خاتمے اور بحالی جمہوریت تحریک میں سرگرم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ سندھ میں پہلی بار خواتین کو سیاست میں منظم کیا۔

رسول بخش پلیجو نے سیاسی زندگی کے تقریباً 11 سال مختلف جیلوں میں گزارے، کوٹ لکھپت جیل میں قید کے دوران انہوں نے ایک ڈائری بھی لکھی، جو سندھی زبان میں بہت مقبول کتاب رہی۔

رسول بخش پلیجو نے سندھی زبان میں 26 کتابیں بھی لکھیں، ان کی کتابیں ‘رسول بخش پلیجو کی مکمل تحریریں’ کے نام سے تین جلدوں میں شائع کی گئیں۔.                                                                                                      Awami Tehreek Chief and senior politician Rasool Bux Palijo passed away early Thursday morning at Karachi’s South City Hospital.
The 88-year-old renowned scholar had been hospitalised for pneumonia. He was also receiving treatment for cardiac and respiratory issues. Palijo’s body will be move to his native village  Mungar Khan Palijo near Jungshahi in Thatta for his last rites and burial.
A human rights lawyer and Sindh leftist leader, Palijo founded Sindh Awami Tehreek in the 1970s before it was renamed to Awami Tehreek. Although he started his political career from “Hari Tehreek” – a movement for the rights of peasants in 1953. He then joined the National Awami Party, a major progressive political party in East and West Pakistan in 1964 but parted ways with it over not giving importance to national issues.
He was a renowned scholar and writer who remained imprisoned for more than 11 years under political charges throughout his career. Palijo is the father of Qaumi Awami Tehreek leader Ayaz Latif Palijo.

No comments:

Post a Comment